’’نامِ تصوف‘‘ نہ چبھتا ہے ‘نہ اچھوتا اور نہ ہی نیا بلکہ ہر دور میں معتبر‘ معزز اور قابل احترام رہا۔جب سے میں نے اہل حدیث تصوف پر کام شروع کیا‘ اہل حدیث دوستوں اور مخلصین نے میرا بھرپور ساتھ دیا‘ جس پر مجھے حیرت بھی ہوئی کیونکہ مجھے احساس نہیں تھا کہ اہل حدیث مخلصین اور محبین میرا اتنا ساتھ دیں گے۔ ان میں خاص طور پر قابلِ ذکر وہ اہل حدیث حضرات ہیں جن کا اس فقیر کے ساتھ تعلق بیعت و ارادت ہے ‘انہوں نے میرے مشن کو اپنا مشن سمجھااور کَٹراہل حدیث ہونے کے باوجود اسلاف اہل حدیث یعنی جن کی وجہ سے ہم سلفی (اسلاف) کہلواتے ہیں‘ کے تصوف کو اجاگر کرنے میں میرے شانہ بشانہ کام کیا‘میری ہدایات کےمطابق بھاگ دوڑ‘محنت‘ ملاقاتیں‘ ایک ایک فرد کے متن کو قلم سے کاغذ پر منتقل کرنا ان کا مشن ہے۔ دوسرے لفظوں میں میری اہل حدیث کاوش میں میرے ساتھ دینے والے دو نمایاں حضرات ہیں جن میں ایک مولانا سید محمد عادل شیراز بن سید کبیرالدین (المتوفی تسبیح خانہ لاہور) اور دوسرے بہت ہی زیادہ پیارے‘ عزیزی ڈاکٹر محمد عثمان سلفی‘ جنہوں نے دن رات خلوص دل سے کوشش اور محنت میں مجھے تنہا نہیں چھوڑا‘ میں اِن دونوں حضرات کا مشکور ہوں اور اس کتاب کیلئے میں خاص طور پر ڈاکٹر محمدعثمان سلفی کا بہت زیادہ مشکور ہوں اور دل سے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اسلاف کے سچے تصوف کو مزید پھیلانے میں میرا ساتھی بنائے۔ جس طرح ہم دنیا میں اکٹھے ہیں‘ ان شاء اللہ تعالیٰ ہمیں جنت میں بھی اسی طرح اکٹھا کردے۔ آمین ثم آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں